اگر خوش رہنا ہے تو دوسروں کو خوش کرنا سیکھو

ہمارے بابے کہا کرتے ہیں کہ اگر خوش رہنا ہے تو دوسروں Ú©Ùˆ خوش کرنا سیکھو۔ ایک بار ہم Ù†Û’ اپنے باباجی سے کہا کہ سائیں جی، ہم تو بہت کوشش کرتے ہیں کہ ہم دوسروں Ú©Ùˆ خوش رکھیں۔ اپنے ماتØ+توں سے بھی Ø+سن سلوک کرتے ہیں۔ کبھی کبھی کسی فقیر Ú©Ùˆ بھی دو چار آنے دے دیتے ہیں لیکن Ú¾Ù… خوش نہیں رہتے۔ ہمیں خوشی میسر نہی آتی۔ اس پر باباجی کہنے Ù„Ú¯Û’Û” "خوشی ایسے میسر نہیں آتی کہ کسی فقیر Ú©Ùˆ دو چار آنے دے دئیے۔ خوشی تب ملتی ہے جب آپ اپنی خوشیوں Ú©Û’ وقت سے وقت نکال کر انہیں دیتے ہیں جو دکھی ہوتے ہیں اور Ú©Ù„ Ú©Ùˆ آپ Ú©Ùˆ ان دنیاوی لوگوں سے کوئی مطلب بھی نہیں ہوتا۔ آپ اپنی خوشیوں کا گلا گھونٹ کر جب پریشان Ø+الوں Ú©ÛŒ مدد کرتے ہیں تو خوشی خودبخودآپ Ú©ÛŒ طرف سفر شروع کردیتی ہے۔ کوئی چیز آپ Ú©Ùˆ اتنی خوشی نہیں دے سکتی جو خوشی آپ Ú©Ùˆ کسی روتے ہوئے Ú©ÛŒ مسکراہٹ دے سکتی ہے۔
زاویہ سوئم، صفØ+ہ 25 سے اقتباس